1 ستمبر 2025 - 21:23
غزہ کے بارے میں دنیا کا سب سے چونکا دینے والا علمی و تحقیقی بیان

نسل کشی کے بین الاقوامی محققین کی ایسوسی ایشن نے ایک قرارداد میں اعلان کیا کہ اسرائیل کی غزہ میں پالیسیاں اور اقدامات نسل کشی کی قانونی تعریف کے مطابق ہیں اور انہیں فوری طور پر روکا جانا چاہئے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || رائٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ نسل کشی کے بین الاقوامی محققین کی ایسوسی ایشن کے صدر نے پیر (31 اگست 2025ع‍) کے روز اعلان کیا کہ اس سائنسی ادارے نے ایک قرارداد منظور کر کے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی پر منتج ہونے والے اعمال کے ارتکاب کو ثابت کرنے کے لئے ضروری قانونی معیارات پورے ہو چکے ہیں۔

اس ایسوسی ایشن کے 86٪ رائے دینے والے اراکین، جو نسل کشی کے شعبے کے 500 ممتاز محققین پر مشتمل ہے، نے ایک قرارداد کی حمایت کی جس میں واضح کیا گیا ہے کہ: "غزہ میں اسرائیل کی پالیسیاں اور اقدامات نسل کشی کی قانونی تعریف کے موافق ہیں جو اقوام متحدہ کی کنونشن برائے روک تھام اور سزا برائے نسل کشی (منظور شدہ سنہ 1948ع‍) کے آرٹیکل 2 میں درج ہے۔"

نسل کشی کے بین الاقوامی محققین کی ایسوسی ایشن (International Association of Genocide Scholars) نسل کشی کے مطالعے کے میدان میں سب سے معتبر علمی اداروں میں سے ایک ہے جو 1994 میں قائم ہوئی اور اس کے تقریباً 500 اراکین ہیں۔ اس ایسوسی ایشن کے اراکین میں محققین، یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور ماہرین شامل ہیں جو بین الاقوامی قانون، تاریخ، سیاسیات اور انسانی حقوق کے مطالعے کے شعبوں میں فعال ہیں۔

نسل کشی کے میدان میں ایک آزاد اور پیشہ ورانہ آواز کے طور پر اس ایسوسی ایشن کا موقف رائے عامہ کی تشکیل، حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں پر دباؤ، اور قانونی کارروائیوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے؛ خاص طور پر ایسے معاملات میں، جہاں حکومتیں یا سرکاری ادارے "نسل کشی" کی اصطلاح استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں، اس ایسوسی ایشن کا موقف عالمی رویے کو تبدیل کرنے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

اسرائیل نے غزہ پر اپنے حملوں کے آغاز سے اب تک 63,000 افراد کو ہلاک کر دیا ہے، غزہ کے خطے کی عمارتوں کے ایک بڑے حصے کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، اور تقریباً غزہ کے پورے علاقے تمام رہائشیوں کو کم از کم ایک بار اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور کیا ہے۔ بھوک پر نظر رکھنے والے ایک عالمی ادارے، جس کا اقوام متحدہ حوالہ دیتا ہے، نے اعلان کیا ہے کہ یہ خطہ اب وسیع پیمانے پر قحط کا سامنا کر رہا ہے۔

حماس کا اس قرارداد پر ردعمل

غزہ میں، حماس کی تحریک نے اس قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔ حماس کے زیر انتظام غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابتہ نے کہا: "یہ معتبر علمی موقف بین الاقوامی عدالتوں میں پیش کیے گئے دستاویزی ثبوتوں اور حقائق کو تقویت دیتا ہے۔"

انھوں نے کہا: "یہ قرارداد بین الاقوامی برادری پر ایک قانونی اور اخلاقی ذمہ داری عائد کرتی ہے کہ وہ اس جرم کو روکنے، شہریوں کا تحفظ کرنے اور قابضین کے سرغنوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لئے فوری اقدامات کرے۔"

نسل کشی کے محققین کی ایسوسی ایشن

اس کنونشن نے اپنے قیام 1994 سے اب تک، 9 قراردادیں جاری کی ہے جن میں تاریخی یا موجودہ واقعات کو نسل کشی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی نسل کشی کا کنونسن 1948، جو نازی جرمنی کی جانب سے یہودیوں کے قتل عام کے بعد منظور ہؤا، نسل کشی کی تعریف یوں کرتا ہے: "ایک قومی، نسلی، یا مذہبی گروہ کی مکمل یا جزوی طور پر تباہی کے ارادے سے کچھ اعمال کا ارتکاب؛ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔"

یہ کنونشن تمام ممالک کو پابند کر دیتا ہے کہ نسل کشی کا سد باب کرنے اور روکنے کے لئے اقدام کریں۔

مجرمانہ اعمال جو نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں جیسے: ایک گروہ یا قوم یا برادری کے اراکین کا قتل، شدید جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانا، ایسی حالتیں پیدا کرنا جو اس گروہ کی فنا کا باعث بنیں، نئے اراکین کی پیدائش کو روکنا، یا بچوں کو زبردستی دوسرے گروہوں میں منتقل کرنا۔

نسل کشی کے محققین کی ایسوسی ایشن کی منظور کردہ تین صفحات پر مشتمل قرارداد اسرائیل سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ "فوری طور پر تمام ایسے اقدامات روک لے جو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں؛ بشمول جان بوجھ کر شہریوں ـ بشمول بچوں ـ پر حملے اور قتل عام؛ بھوکا رکھنا؛ انسان دوستی پر مبنی امداد ـ جیسے پانی، ایندھن کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنا اور خطے کو آبادی کی بقا کے لئے دیگر اہم اشیا سے محروم رکھنا؛ جنسی اور تولیدی تشدد، آبادی کی جبری نقل مکانی اور عوام کو بے گھر کرنا۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha